اس کی آنکھوں سے عیاں ہے اس کی نیت صاف صاف
اس کی آنکھوں سے عیاں ہے اس کی نیت صاف صاف
یعنی از خود ترجمہ گو ہے محبت صاف صاف
ایسے آنسو اس کے قدموں میں چڑھاتا ہوں میں روز
مسجدوں میں جیسے دی جاتی ہے دولت صاف صاف
میں نے یوں لکھ دی ہیں آنکھیں ایک نا بینا کے نام
میری آنکھیں دیکھ سکتی ہیں حقیقت صاف صاف
دودھ کی حاجت ہے اور ماں سو چکی ہے مستقل
آنسوؤں کو آ پڑی پینے کی نوبت صاف صاف
پھول سے چہروں کے دل مٹھی میں قابو کر لئے
آنکھ ہے تو دیکھ اردو کی کرامت صاف صاف
ہم انہیں بھی مان دینے سے نہیں کرتے گریز
ہم سے اکثر کھیلتے ہیں جو سیاست صاف صاف
کب اذاں پڑھتے ہیں کب تکبیر کچھ معلوم ہے
سو کہیں بھی بیٹھ کر کچھ بھی کہو مت صاف صاف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.