اس کی انا کے بت کو بڑا کر کے دیکھتے
اس کی انا کے بت کو بڑا کر کے دیکھتے
مٹی کے آدمی کو خدا کر کے دیکھتے
مایوسیوں میں یوں ہی تمنا اجاڑ دی
اٹھے ہوئے تھے ہاتھ دعا کر کے دیکھتے
دشمن کی چاپ سن کے نہ خاموش بیٹھتے
جو فرض تم پہ تھا وہ ادا کر کے دیکھتے
بے مہریٔ زمانہ کا شکوہ فضول ہے
نکلے تھے گھر سے گر تو صدا کر کے دیکھتے
اس کے بغیر زندگی کتنی فضول ہے
تصویر اس کی دل سے جدا کر کے دیکھتے
گردن جھکا کے چلنے میں کتنا وقار ہے
اپنی انا سے خود کو رہا کر کے دیکھتے
تازہ ہوا میں اڑنے کی خواہش تھی گر سدیدؔ
تم اپنا جسم وقف فضا کر کے دیکھتے
- کتاب : Asaleeb (Pg. 212)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.