اس کی ایک اک بات کا ہم نے کیسا کیسا پاس کیا
اس کی ایک اک بات کا ہم نے کیسا کیسا پاس کیا
جسم کو اس نے لباس کہا تو ہم نے ترک لباس کیا
اس کو دیکھ کے میں چپ چپ تھا اس نے سمجھا سکتہ ہے
آئینے پر آنسو چھڑکے جانے کیا احساس کیا
جو پتھر بھی میرے سر پہ لگا وہ آخر موم ہوا
جس پر اس کا دل آیا اس پتھر کو الماس کیا
منصف ایک قطار میں شرمندہ شرمندہ بیٹھے تھے
سناٹا تھا جب سرمد نے عدالت میں اجلاس کیا
نکہت گل میں اس کے بدن کی خوشبو باد صبا لائی
اس کی یاد نے دل کو مسوسا جی کو بہت ہی اداس کیا
لال ہوئی انساں کے لہو سے ایودھیا کی ساری دھرتی
رام کو چودہ سال نہیں جیون بھر کو بنباس کیا
ہم کو دیکھ کے اس کے ہونٹوں پر آئی تھی اک مسکان
ہم کو گمان ہوئے ہیں کیا کیا کیا کیا ہم نے قیاس کیا
ایک حسیں کو کہتے سنا وہ کتنا خود سر شاعر تھا
ہم نے کمالؔ کو سدھ کیا ہے ہم نے کمالؔ کو داس کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.