Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس کی ایک اک بات کا ہم نے کیسا کیسا پاس کیا

کمال احمد صدیقی

اس کی ایک اک بات کا ہم نے کیسا کیسا پاس کیا

کمال احمد صدیقی

MORE BYکمال احمد صدیقی

    اس کی ایک اک بات کا ہم نے کیسا کیسا پاس کیا

    جسم کو اس نے لباس کہا تو ہم نے ترک لباس کیا

    اس کو دیکھ کے میں چپ چپ تھا اس نے سمجھا سکتہ ہے

    آئینے پر آنسو چھڑکے جانے کیا احساس کیا

    جو پتھر بھی میرے سر پہ لگا وہ آخر موم ہوا

    جس پر اس کا دل آیا اس پتھر کو الماس کیا

    منصف ایک قطار میں شرمندہ شرمندہ بیٹھے تھے

    سناٹا تھا جب سرمد نے عدالت میں اجلاس کیا

    نکہت گل میں اس کے بدن کی خوشبو باد صبا لائی

    اس کی یاد نے دل کو مسوسا جی کو بہت ہی اداس کیا

    لال ہوئی انساں کے لہو سے ایودھیا کی ساری دھرتی

    رام کو چودہ سال نہیں جیون بھر کو بنباس کیا

    ہم کو دیکھ کے اس کے ہونٹوں پر آئی تھی اک مسکان

    ہم کو گمان ہوئے ہیں کیا کیا کیا کیا ہم نے قیاس کیا

    ایک حسیں کو کہتے سنا وہ کتنا خود سر شاعر تھا

    ہم نے کمالؔ کو سدھ کیا ہے ہم نے کمالؔ کو داس کیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے