اس کی جاں نذر ہوئی رات لہو کو میرے
اس کی جاں نذر ہوئی رات لہو کو میرے
جس نے سمجھا شرر ایجادیٔ خو کو میرے
باغ میں گل کا ٹھہرنا بڑا دشوار ہوا
اس نے جب دیکھ لیا آئنہ رو کو میرے
اک شناسا ہی مرا دہر خرافات میں ہے
جو الگ وضع سے بھرتا ہے سبو کو میرے
منحصر آپ کی ہی طبع رواں پر ہے حضور
خوف شمشیر نہیں خشک گلو کو میرے
سربسر تو ہے مرا واقف احوال و جنوں
نقش پا تک نہیں ملتے ہیں کسو کو میرے
سطوت شان مری آب کہاں دیکھتی ہے
رنگ ہی رنگ ہیں درکار وضو کو میرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.