اس کی نہیں خدائی کہ اس کا خدا نہیں
اس کی نہیں خدائی کہ اس کا خدا نہیں
تم جس کو مل گئے اسے پھر کیا ملا نہیں
سجدہ سے سر اٹھانے کو جی چاہتا نہیں
اب یا تو ہم نہیں در دل دار یا نہیں
اک پیکر خیال کی اللہ رے محویت
میں خود بھی اب نگاہ میں اپنی رہا نہیں
محشر نثار اس نگۂ شرمسار پر
کہنا پڑا خدا سے یہ قاتل مرا نہیں
وہ تنکے جب اٹھائے جلا ڈالے برق نے
گلشن میں آشیاں کبھی اپنا بنا نہیں
حد نگاہ کب تری رفعت کو پا سکے
جلوہ ترا مقید ارض و سما نہیں
درکار ہے نگاہ کرم ورنہ اے کریم
میرے لیے خزانۂ قدرت میں کیا نہیں
نظریں جدا جدا ہیں خیالات مختلف
میری نظر سے کوئی نہیں دیکھتا نہیں
اک وقفۂ حیات ہے دنیا ہے جس کا نام
اتنی سی کائنات کو میں چاہتا نہیں
اس اعتنا کی داد بھی اے بے نیاز خلق
میرا سر نیاز کہیں پر جھکا نہیں
اندازۂ جمال بقدر نگاہ ہے
چشم کلیم جلوہ طراز ادا نہیں
تو ہی بتا کہ جائے کہاں تجھ کو چھوڑ کر
افقرؔ ترا گدا ہے کسی کا گدا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.