اس کی نظر کا مجھ پہ کچھ ایسا اثر ہوا
اس کی نظر کا مجھ پہ کچھ ایسا اثر ہوا
دل تھا صدف مثال برنگ گہر ہوا
وہ شوخیاں تھیں اور نہ وہ رنگ روپ تھا
کل میں بہت اداس اسے دیکھ کر ہوا
ایثار اور وفا کی مرے داستاں یہ ہے
جب بھی وطن پہ وار ہوئے میں سپر ہوا
وہ حادثہ تو کوئی بڑا حادثہ نہ تھا
یہ اور بات دل پہ زیادہ اثر ہوا
ایسا بھی ایک در ہے اسی کائنات میں
اس در کا جو فقیر ہوا تاجور ہوا
اب جا کے مجھ کو سرد شبستاں ہوا نصیب
برسوں تمام جسم پسینے میں تر ہوا
دہشت زدہ فضاؤں سے وہ بے نیاز تھا
جب اس کا گھر جلا ہے تو اس پر اثر ہوا
یاد آ گئی تھی مجھ کو شہید وفا کی پیاس
دریا کو دیکھ کر جو مرا دل شرر ہوا
پتھر بھی پھینکتے کوئی آتا نہیں ادھر
بوڑھے شجر کی طرح جو میں بے ثمر ہوا
جس دن مری غزل نے چھوئے اس کے لب بشیرؔ
اس دن مری غزل کا سفر معتبر ہوا
- کتاب : Dairon ke darmiyan (Pg. 69)
- Author : Bashiir Faruqi
- مطبع : Bashiir Faruqi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.