اس کی یادوں کو کبھی دل سے نکالا نہ گیا
اس کی یادوں کو کبھی دل سے نکالا نہ گیا
سبز ڈالی تھی جہاں پیڑ وہ کاٹا نہ گیا
ہجر میں ہم نے ترے خوب غزل لکھ ڈالی
بے وفائی کا یہ احسان بھلایا نہ گیا
تیرے ہونے کا مجھے اب بھی بھرم ہوتا ہے
جسم سے دور کبھی جیسے کی سایا نہ گیا
رات تنہائی میں دو لوگ جگے رہتے ہے
ہجر والے یا جنہیں ہجر میں ڈالا نہ گیا
ہر گھڑی سوچ میں اک بات یہی رہتی ہے
بے وفا تھے یا مرا عشق سنبھالا نہ گیا
دل کے سب دوار تیرے بعد لگا رکھے ہے
تیرے کمرے کو ترے بعد بگاڑا نہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.