اس کی یہ شرط کہ ہر لفظ فقط اس کا ہو
اس کی یہ شرط کہ ہر لفظ فقط اس کا ہو
مجھ کو یہ ضد کہ جو معنی ہو مرا اپنا ہو
ہونٹ سل جائیں تو آنکھوں سے بیاں ہو جائے
درد اے دوستو اتنی تو کسک رکھتا ہو
میں سمندر کا بھی سامان لئے چلتا ہوں
راہ میں کیا یہ ضروری ہے فقط صحرا ہو
آج تو لگتا ہے مضبوط تمہارا یہ باندھ
کل کسے علم کہ دریا کا ارادہ کیا ہو
تم نے ہر راہ پہ اک روک لگا تو دی ہے
یہ ذرا سوچ لو گر پھر بھی ہمیں جانا ہو
عابدؔ اک بار ذرا ناپیں تو اس کے قد کو
عین ممکن ہے یوں ہی سب سے بڑا لگتا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.