اس کو لقمے کی ہوس تھی کہ سنک کھینچے تھی
اس کو لقمے کی ہوس تھی کہ سنک کھینچے تھی
ہاں یہی خلق خدا اپنی ہتک کھینچے تھی
ہم نے اس رات بجا طور پہ محسوس کیا
ہم کو اس سمت ستاروں کی چمک کھینچے تھی
میں سمندر کی مسافت پہ رضامند ہوا
زندگی خود کے لیے نان و نمک کھینچے تھی
اس کو معلوم تھا میں طائر بے سمت نہیں
شاخیں گل پوش تھیں مدہوش مہک کھینچے تھی
اس کے ہونٹوں نے مجھے جذب کیے رکھا تھا
ان دنوں اس کی دعا عرش تلک کھینچے تھی
ان نے ریشم کو یہ کہتے ہوئے خاروں پہ رکھا
میرے ہاتھوں کو حریفانہ کسک کھینچے تھی
اپنے سائے سے لپٹ کر مجھے رونے دو ابھی
تیری صورت مرے خوابوں میں جھلک کھینچے تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.