Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس کو مل کر دیکھ شاید وہ ترا آئینہ ہو

سلیم شاہد

اس کو مل کر دیکھ شاید وہ ترا آئینہ ہو

سلیم شاہد

MORE BYسلیم شاہد

    اس کو مل کر دیکھ شاید وہ ترا آئینہ ہو

    غائبانہ ہی تری اس کی شناسائی نہ ہو

    مجھ پہ ظاہر ہے ترے جی میں ہیں کیا کیا خواہشیں

    بات ایسی کر کہ جس میں تیری رسوائی نہ ہو

    احتیاطاً دیکھتا چل اپنے سائے کی طرف

    اس طرح شاید تجھے احساس تنہائی نہ ہو

    آسماں اک دشت کی صورت ستارے ریت ہیں

    تو لب دریا سرابوں کا تمنائی نہ ہو

    ڈھونڈ اب کچھ بھاگتے لوگوں میں صورت آشنا

    ان بگولوں میں گئے لمحوں کی پروائی نہ ہو

    تھا سفر در پیش صحرا کا گرہ میں رکھ دیے

    اس نے کچھ کانٹے کہ عذر آبلہ پائی نہ ہو

    کھینچ لے گا ابر سے بارش اگر سبزہ ہوا

    تو کسی کی چاہ میں بے کار سودائی نہ ہو

    ہم اسے چھوکر یہی سمجھے کہ وہ پتھر نہیں

    اس سے بڑھ کر اور کیا کہئے جو بینائی نہ ہو

    کھل گئی ہے آنکھ تو چادر بنا کر دیکھ لے

    تیرے کمرے ہی میں ان خوابوں کی رعنائی نہ ہو

    زخم تیرے دل کی زینت ہیں انہیں پردے میں رکھ

    کوئی نامحرم ترے گھر کا تماشائی نہ ہو

    آج شاہدؔ اس کے دروازے پہ پاؤں رک گئے

    ریڈیو بجتا تھا میں چونکا کہ شہنائی نہ ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے