اس کو ملے گی درد کی دولت جہان سے
اس کو ملے گی درد کی دولت جہان سے
گزرے نہ کوئی میری طرح امتحان سے
میرے خدا مجھے تو زمیں پر اتار دے
گھبرا گیا ہے دل مرا اونچی اڑان سے
ایسا نہ ہو کہ کرب سے دیواریں رو پڑیں
زیادہ نہ بات کیجئے سونے مکان سے
میں دوسروں کے عکس میں ڈھلتا چلا گیا
تصویر بولتی رہی میری زبان سے
ملتی ہیں کتنی روٹیاں محنت کی دھوپ میں
پوچھے کوئی یہ کھیت میں جا کر کسان سے
اب تک حویلیوں میں مرا ذکر خیر ہے
رشتہ جڑا ہوا ہے ابھی خاندان سے
گزرے گی رات کیسے کہ دن تو گزر گیا
پڑھتا ہوں روز شام کا اخبار دھیان سے
پردیس میں بھی دیس کی خوشبو نہیں گئی
ناتا ہے میری روح کا ہندوستان سے
منزل کی جستجو میں بھٹک جاؤ نہ کہیں
ثروتؔ چراغ لے کے نکلنا مکان سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.