اس کو پانا ہی کچھ ایسا ہے کہ پایا تو نہیں
اس کو پانا ہی کچھ ایسا ہے کہ پایا تو نہیں
یا ہمیں کھوئے ہوئے ہیں کہیں ایسا تو نہیں
حال بیمار محبت کا کچھ اچھا تو نہیں
تم سنبھلنا جسے سمجھے ہو سنبھالا تو نہیں
اپنے گرنے کا تو افسوس نہیں ہے مجھ کو
دیکھنا یہ ہے کسی نے مجھے دیکھا تو نہیں
یہ خطا کوئی خطا ہے ذرا سوچو تو سہی
اک نظر دیکھا ہے بس آپ کو چاہا تو نہیں
آپ کا وعدۂ فردا بھی بجا ہے لیکن
چارہ سازی کا یہ دعویٰ ہے مداوا تو نہیں
آپ کے عشق میں ہم جاں سے گزر جائیں گے
قول مردوں کا ہے یہ آپ کا وعدہ تو نہیں
ایک دل دے کے ترے درد کی دولت پائی
ہم نے الفت میں کمایا ہے گنوایا تو نہیں
کس لیے تیز ہوئی جاتی ہے دل کی دھڑکن
آپ نے دیکھا ہے مجھ کو کہیں ایسا تو نہیں
حق کے دیدار کی موسیٰ سے حقیقت پوچھو
اس نے دیکھا بھی تو یوں دیکھا کہ دیکھا تو نہیں
آپ ہی کہیے کہ ہیں آپ مرے رو بہ نظر
یا فقط میری نگاہوں کا یہ دھوکا تو نہیں
عشق اور مشک چھپائے کہیں چھپتے ہیں امرؔ
لاکھ پردہ کرو دنیا سے یہ پردا تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.