اس کو میں ہوئے ہم وہ لب بام نہ آیا
اس کو میں ہوئے ہم وہ لب بام نہ آیا
اے جذبۂ دل تو بھی کسی کام نہ آیا
تھا میری طرح غیر کو بھی دعوئ الفت
ناصح تو اسے دینے کو الزام نہ آیا
بے بال و پری کھوتی ہے توقیر اسیری
صیاد یہاں لے کے کبھی دام نہ آیا
اس ناز کے صدقے ہوں ترے میں کہ عدو سے
سو بار سنا ہے پہ مرا نام نہ آیا
کیا جانیے کس طرح دیا تو نے جواب آہ
قاصد کی زباں پر ترا پیغام نہ آیا
تسکینؔ کروں کیا دل مضطر کا علاج اب
کم بخت کو مر کر بھی تو آرام نہ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.