اس کوچۂ دل دار کا چرچا بھی بہت ہے
اس کوچۂ دل دار کا چرچا بھی بہت ہے
لٹنے کا اسی راہ میں خطرہ بھی بہت ہے
مانا کہ سفر میں تو کڑی دھوپ ہے لیکن
سر پر مرے ماں باپ کا سایا بھی بہت ہے
اس دور جنوں خیز میں ہر چیز ہے ارزاں
اس دور کے بازار میں دھوکہ بھی بہت ہے
تم ظاہری اسباب پہ مغرور ہو لیکن
مجھ کو مرے خالق پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اس کی تو کسی سے بھی طبیعت نہیں ملتی
وہ بھیڑ میں رہتا ہوا تنہا بھی بہت ہے
کرتا ہے مرے سامنے وہ میری خوشامد
در پردہ مرے نام سے جلتا بھی بہت ہے
اک عمر گزاری تھی بڑی شان سے جس نے
کوثرؔ وہ مرے شہر میں رسوا بھی بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.