اس منظر سادہ میں کئی جال بندھے تھے
اس منظر سادہ میں کئی جال بندھے تھے
جب اس کا گریبان کھلا بال بندھے تھے
اے زود فراموش کہاں تو ہے کہ تجھ سے
میرے تو شب و روز مہ و سال بندھے تھے
وہ رشک غزالاں تھا مگر دام میں اس کے
ہم جیسے کئی صید زبوں حال بندھے تھے
دیکھے کوئی ناصح کی جو حالت ہے کہ ہم تو
اس بت کی محبت میں بہرحال بندھے تھے
صیاد کو پھر بھی مری پرواز کا ڈر تھا
میں گرچہ قفس میں تھا پر و بال بندھے تھے
یوں دل تہہ و بالا کبھی ہوتے نہیں دیکھے
اک شخص کے پاؤں سے تو بھونچال بندھے تھے
وقت آیا تو میں مقتل جاں میں تھا اکیلا
یاروں کی گرہ میں فقط اقوال بندھے تھے
- کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 19)
- Author : Nasir Zaidi
- مطبع : Zahid Malik (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.