اس مقتل ہستی سے گزر جائیں گے ہم بھی
اس مقتل ہستی سے گزر جائیں گے ہم بھی
دنیا یہی دنیا ہے تو مر جائیں گے ہم بھی
ہم سے بھی الجھتے ہیں بہ ہر گام یہ سائے
شاید یہ سمجھتے ہیں کہ ڈر جائیں گے ہم بھی
جیسے بھی ہیں انسان ہیں اے باد مخالف
تنکے تو نہیں ہیں کہ بکھر جائیں گے ہم بھی
یہ تندی و تیزی ہے تو لہروں کے سہارے
کشتی نہ سہی پار اتر جائیں گے ہم بھی
توفیق غم عشق بھی سب کو نہیں ملتی
خوش ہیں کہ یہ اک کام تو کر جائیں گے ہم بھی
وہ خون تمنا سہی ہر نقش وفا میں
اک رنگ دل آویز تو بھر جائیں گے ہم بھی
یہ عشق کی فطرت میں ودیعت ہے ازل سے
اک نقش حسیں بن کے ابھر جائیں گے ہم بھی
سر گرم سفر وہ بھی ہے اور ہم بھی مسلسل
ٹھہرا جو زمانہ تو ٹھہر جائیں گے ہم بھی
ہر تازہ تغیر سے یہ کہہ دو کہ بالآخر
ہر مرحلۂ نو سے گزر جائیں گے ہم بھی
یہ جذب محبت ہے تو پھر شعر ہے کیا شے
نشتر کی طرح دل میں اتر جائیں گے ہم بھی
دیکھا ہے کچھ اس طرح ترا حسن جہاں تاب
سوچا ہے کہ تا حد نظر جائیں گے ہم بھی
اک اور بھی دنیا ہے جو اس سے بھی حسیں ہے
کھو جائیں گے جلوؤں میں اگر جائیں گے ہم بھی
گزرے تھے کبھی سرمد و منصور جدھر سے
اس راہ سے بے خوف و خطر جائیں گے ہم بھی
سوغات محبت ہیں یہ کچھ زخم کچھ آنسو
لے کر یہی کچھ لعل و گہر جائیں گے ہم بھی
ہر چند کہ ہے دور بھی دشوار بھی منزل
آثار یہ کہتے ہیں مگر جائیں گے ہم بھی
یہ ذوق سفر شوق سفر ہے تو یقیناً
راہیؔ نہ سہی زاد سفر جائیں گے ہم بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.