اس مسافر کے ہرے لفظ اثر دار ہوئے
میرے مرجھائے ہوئے پیڑ ثمر بار ہوئے
میں سمجھتا تھا بچھڑ جانا حد آخر ہے
پھر تری یاد کے آسیب نمودار ہوئے
دوست دستک تو کواڑوں پہ سنی جاتی ہیں
اور ہمیں ایک صدی ہو گئی دیوار ہوئے
ورنہ ہم میں بھی خرابی کی کوئی بات نہ تھی
اک مگر تیری تمنا کے گنہ گار ہوئے
موسم عشق بھی آیا تھا زمین دل پر
پر وہی بات کے بدلاؤ لگاتار ہوئے
ہم نے فرقوں کی صلیبوں پہ چڑھائے قرآن
اور خدا چھوڑ کے بندوں کے طرف دار ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.