اس نے اپنا لیا تو ٹھہرا میں
اس نے اپنا لیا تو ٹھہرا میں
وہ سمندر ہے اور دریا میں
اس کی وسعت میں وسعتیں میری
اس کی گہرائیوں میں گہرا میں
سنگ برسے کہ پھول مت پوچھو
ٹوٹنا تھا مجھے سو ٹوٹا میں
ہم نشیں کیا جو ہم خیال نہیں
انجمن انجمن ہوں تنہا میں
ربط گفت و شنید ہو تو کھلے
لوگ گونگے ہیں یا ہوں بہرا میں
اب نہ جذبہ نہ آرزو نہ امید
بن دوانوں کا ایک صحرا میں
یاد رکھنا ہی ناگزیر ہے کیوں
کبھی تجھ کو بھلا بھی سکتا میں
- کتاب : Kisht-e-Khayal (Pg. 79)
- Author : Izhar warsi
- مطبع : M.R. Publications (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.