اس نے حال دل ناشاد نہ دیکھا نہ سنا
اس نے حال دل ناشاد نہ دیکھا نہ سنا
ایسا ظالم ستم ایجاد نہ دیکھا نہ سنا
بول اٹھے دیکھ کے وہ خانۂ ویراں میرا
کوئی ایسا تو غم آباد نہ دیکھا نہ سنا
تیرے بسمل کو تڑپنے کی اجازت بھی نہیں
میں نے تجھ سا کوئی جلاد نہ دیکھا نہ سنا
آپ کا بھی ہے عجب حال غلط کہہ اٹھے
آپ نے قصۂ فرہاد نہ دیکھا نہ سنا
میں جہاں جاتا ہوں ناصح بھی پہنچتا ہے وہیں
اس طرح کا کوئی ہم زاد نہ دیکھا نہ سنا
موسم گل میں چھڑایا ہے چمن بلبل سے
ظلم اس طرح کا صیاد نہ دیکھا نہ سنا
بے گنا لاکھوں ہی مقتل میں ہوئے ہائے شہید
تو نے کچھ بانیٔ بیداد نہ دیکھا نہ سنا
جھوٹ سچ جو ترا جی چاہے کہے جا واعظ
میں نے حال عدم آباد نہ دیکھا نہ سنا
خانۂ دل مرا ویران ہے جیسا ایسا
دوسرا خانۂ برباد نہ دیکھا نہ سنا
میں تو اندھا تھا محبت میں کسی کی لیکن
تو نے بھی اے دل ناشاد نہ دیکھا نہ سنا
حال دل اس کو سنایا ہے فہیمؔ آخر کار
میں نے تجھ سا کوئی استاد نہ دیکھا نہ سنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.