اس نے ہم کو جھیل ترائی اور پہاڑ دئے
اس نے ہم کو جھیل ترائی اور پہاڑ دئے
ہم نے ان سب کی گردن میں پنجے گاڑ دئے
زنجیروں میں جکڑی اس منہ زور ہوا نے پھر
توڑ دئے کھڑکی دروازے پر دے پھاڑ دئے
شبنم شبنم موتی بو کر آشا بیٹھی تھی
لشکر آیا کھیت جلائے پیڑ اکھاڑ دئے
ریت بھری نہروں کو دیکھو بہنا بھول گئیں
نفرت کی آندھی نے کتنے شہر اجاڑ دئے
ہم تو گیلی ریت تھے جس کو روندا جانا تھا
اس نے بھی کچھ نقش بنائے اور بگاڑ دئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.