اس نے اک بار کہا دیکھ کے چل پانی میں
اس نے اک بار کہا دیکھ کے چل پانی میں
دیکھتے دیکھتے سب ہو گئے حل پانی میں
اتنا کومل ہے کہ چھونے سے بکھر جائے گا
تازہ تازہ ابھی نکلا ہے کنول پانی میں
یہ مرا جسم ہے جلتا ہوا اس جسم کو آج
پاؤں سے روند اور ہاتھوں سے کچل پانی میں
آخری بار تجھے چھو کے یہ محسوس کیا
آگ لگ سکتی ہے اس بار سنبھل پانی میں
کیسے ممکن ہے مرے دوست مرے گریہ گزار
آج میں سے ہی نکل آئے گا کل پانی میں
یہ مرے پیار کی ہے آخری تصویر سنبھال
ٹوٹ جائے نہ کہیں دیکھ کے چل پانی میں
جو تمہیں دیکھ رہا ہے ابھی چھپ چھپ کے ندیمؔ
ایک دن آئے گا وہ لے کے غزل پانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.