اس نے اک دن بھی نہ پوچھا بول آخر کس لیے
اس نے اک دن بھی نہ پوچھا بول آخر کس لیے
تو مرے ہوتے دکھی ہے میرے شاعر کس لیے
سانس لینے پر مجھے مجبور کرتا ہے یہ کون
کیا بتاؤں جی رہا ہوں کس کی خاطر کس لیے
سوچتا ہوں کیوں بکھر جاتی نہیں ہر ایک شے
وہ نہیں ہے تو مرتب ہیں عناصر کس لیے
وہ جو اس کے دل میں ہے کیوں اس کے ہونٹوں پر نہیں
کچھ نہیں تو مجھ سے ملتا ہے بظاہر کس لیے
کس نے ہر شے کو کیا وہم و گماں میں مبتلا
ہو گیا سایہ مرا مجھ سے ہی منکر کس لیے
کون دیکھے گا ہماری خون آمیزی یہاں
آ گئے اندھوں میں ہم رنگوں کے تاجر کس لیے
اب رہا ہی کیا ہے میرے جیب و دامن میں ریاضؔ
آ رہا ہے میرے پیچھے وقت شاطر کس لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.