اس نے جذبہ ہی نہیں پایا پگھلنے والا
اس نے جذبہ ہی نہیں پایا پگھلنے والا
شمع کی طرح پتنگا نہیں جلنے والا
درگزر کرنے کی عادت سے ملا ہے یہ مقام
پھول برسانے لگا زہر اگلنے والا
لڑکھڑا جائے اگر کوئی تو خوشیاں نہ منا
گرتے گرتے بھی سنبھلتا ہے سنبھلنے والا
دوستوں کا کبھی احسان اٹھاتا ہی نہیں
لے کے بیساکھیاں دشمن کی اچھلنے والا
یہ جو کم ظرفوں نے کہرام مچا رکھا ہے
ایک دو دن سے زیادہ نہیں چلنے والا
نکتہ چینوں سے کہو عمر ہے تھوڑی ان کی
میں وہ سورج ہوں جو جلدی نہیں ڈھلنے والا
چال بازی تری خود تجھ کو ہی لے ڈوبے گی
ایک دن تو کف افسوس ہے ملنے والا
تو زمانے کی حمایت پہ بھروسہ مت کر
یہ ہے گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والا
مجھ کو پھونکوں سے بجھا پائے گا کیا کوئی شکیلؔ
وہ دیا ہوں جو ہے طوفان میں جلنے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.