اس نے خود فون پہ یہ مجھ سے کہا اچھا تھا
اس نے خود فون پہ یہ مجھ سے کہا اچھا تھا
داغ بوسہ وہ جو کندھے پہ ملا اچھا تھا
پیاس کے حق میں مرے ہونٹ دعا کرتے تھے
پیاس کی چاہ میں اب جو بھی ملا اچھا تھا
نیند بل کھاتی ہوئی آئی تھی ناگن کی طرح
کاٹ بھی لیتی اگر وہ تو بڑا اچھا تھا
یوں تو کتنے ہی خدا آئے مرے رستے میں
میں نے خود ہی جو بنایا تھا خدا اچھا تھا
وہ جو نقصان کی مانند مجھے لگتا ہے
سچ تو یہ ہے کہ وہی ایک نفع اچھا تھا
دل کی تاریک سی گلیوں میں تمہاری آہٹ
اور آہٹ سے جو اک پھول کھلا اچھا تھا
جسم کو یاد کیا کرتی ہے اب روح مری
اور کہتی ہے کہ وہ باغ اما اچھا تھا
لوگ کہتے ہیں کہ وہ شخص برا تھا لیکن
دل تو کہتا ہے کہ وہ شخص بڑا اچھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.