اس نے کیا کیا نہیں دیا مجھ کو
اس نے کیا کیا نہیں دیا مجھ کو
چین پھر بھی نہیں ملا مجھ کو
کل شب ہجر شرمسار ہوئی
تو نہیں ہے نہیں لگا مجھ کو
اب کتابوں سے کچھ نہیں ہو گا
مار ڈالے گا تجربہ مجھ کو
سوچتا ہوں کہ اب کہاں جاؤں
تو بھی پاگل نہ کر سکا مجھ کو
مجھ سے آگے نہیں نکل سکتا
وہ نہیں دے گا راستہ مجھ کو
میں جو بڑھتا ہوں سر ورق کی طرف
کھینچ لیتا ہے حاشیہ مجھ کو
میں چھپا رہتا زندگی میں اور
تو کہیں اور ڈھونڈتا مجھ کو
میں وہی شور لکھتا رہتا ہوں
جس نے خاموش کر دیا مجھ کو
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 19)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.