اس نے رخ پہ زلفوں کو اس طرح بکھیرا ہے
اس نے رخ پہ زلفوں کو اس طرح بکھیرا ہے
اک طرف اجالا ہے اک طرف اندھیرا ہے
حسن نے تخیل پر نور کیا بکھیرا ہے
عشق کی نگاہوں میں دور تک سویرا ہے
ضد نہ کیجیے ہم سے ہم کو ساتھ لے لیجے
یاں کے لوگ وحشی ہیں شہر یہ لٹیرا ہے
کل جو مجھ سے برہم تھے سوچتا ہوں جانے کیوں
آج ان کے ہونٹوں پر نام صرف میرا ہے
گیسوؤں سے رکھنا ہے ربط حسن والوں کے
ناگنوں سے کھیلے ہے عشق بھی سپیرا ہے
ساغروں کی گردش کو اور تیز کر ڈالو
مجھ کو اس زمانے کی گردشوں نے گھیرا ہے
جس جگہ کہ لٹتے ہیں قافلے محبت کے
اے نظرؔ سنو اپنا اس جگہ بسیرا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.