اس نے سوچا بھی نہیں تھا کبھی ایسا ہوگا
اس نے سوچا بھی نہیں تھا کبھی ایسا ہوگا
دل ہی اصرار کرے گا کہ بچھڑنا ہوگا
کشتیاں ریت پہ بیٹھی ہیں امیدیں باندھے
ایسا لگتا ہے یہ صحرا کبھی دریا ہوگا
اک اداسی مری دہلیز پہ بیٹھی ہوگی
ایک جگنو مرے کمرے میں بھٹکتا ہوگا
تم نے وہ زخم دیا ہے مری تنہائی کو
جو نہ آسودۂ غم ہوگا نہ اچھا ہوگا
چاند جس رات نہ نکلا تو گماں گزرا ہے
وہ یقیناً ترے آنگن میں چمکتا ہوگا
اپنا سر کاٹ کے نیزے پہ اٹھائے رکھا
صرف یہ ضد کہ مرا سر ہے تو اونچا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.