اس نے وہ جال بچھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
اس نے وہ جال بچھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
سبز باغ ایسے دکھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
ناز وہ ہم نے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
کام وہ کرکے دکھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
دیکھنے والوں کو پھندے میں پھنسانے کے لئے
ایسے بل زلف نے کھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
میرے ہوتے ہوئے اغیار پہ یہ لطف و کرم
اس نے وہ تیر چلائے ہیں کہ جی جانتا ہے
حسن کی اس کے ہو تعریف کہاں تک مجھ سے
اس نے اوصاف وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
یوں تو آنے کو وہ محفل میں کئی بار آئے
آج اس شان سے آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
اس سے ملنے کے لئے کیا کیا جتن ہم نے کئے
وہ وہ احسان اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
ٹالنے کے لئے اس شوخ نے کیا کیا نہ کیا
راستے اتنے بتائے ہیں کہ جی جانتا ہے
داغ کے رنگ میں خاورؔ نے غزل خوب کہی
وہ وہ اشعار سنائے ہیں کہ جی جانتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.