Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس نے وہ جال بچھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

خورشید خاور امروہوی

اس نے وہ جال بچھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

خورشید خاور امروہوی

MORE BYخورشید خاور امروہوی

    اس نے وہ جال بچھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    سبز باغ ایسے دکھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    ناز وہ ہم نے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    کام وہ کرکے دکھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    دیکھنے والوں کو پھندے میں پھنسانے کے لئے

    ایسے بل زلف نے کھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    میرے ہوتے ہوئے اغیار پہ یہ لطف و کرم

    اس نے وہ تیر چلائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    حسن کی اس کے ہو تعریف کہاں تک مجھ سے

    اس نے اوصاف وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    یوں تو آنے کو وہ محفل میں کئی بار آئے

    آج اس شان سے آئے ہیں کہ جی جانتا ہے

    اس سے ملنے کے لئے کیا کیا جتن ہم نے کئے

    وہ وہ احسان اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    ٹالنے کے لئے اس شوخ نے کیا کیا نہ کیا

    راستے اتنے بتائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    داغ کے رنگ میں خاورؔ نے غزل خوب کہی

    وہ وہ اشعار سنائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے