اس پار گر پڑے ہیں کچھ اس پار گر پڑے
اس پار گر پڑے ہیں کچھ اس پار گر پڑے
اہل جنوں سنبھل گئے ہشیار گر پڑے
پہچان جن کے فن کی جداگانہ تھی وہی
حرص و ہوس کی آگ میں فن کار گر پڑے
تہذیب کی قبا میں سیہ کاری عام ہے
جدت کی زد میں علم کے معیار گر پڑے
مغرب نے ایسا جال بچھایا ہے چار سو
دانستہ میری قوم کے معمار گر پڑے
سستی نمائش ایسی مبارک تمہیں کو ہو
جس میں حیا کی ساری ہی دیوار گر پڑے
اخلاص کے سپاہی تو نادرؔ ہی رہ گئے
خم خانۂ نمود میں سب یار گر پڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.