اس رشک قمر کی ہمیں آئی جو نظر ناف
اس رشک قمر کی ہمیں آئی جو نظر ناف
ہم سمجھے کہ ہے اک گرہ موۓ کمر ناف
کرتے کا گریبان گریبان سحر ہے
گورا شکم ان کا ہے سحر نجم سحر ناف
کس درجہ بدن کی تری رنگت ہے سنہری
سونے کا ورق پیٹ ہے تو بو تہ زر ناف
پستان ہیں حباب اور شکم بحر لطافت
موجیں ہیں بٹیں پیٹ کی دریا کا بھنور ناف
وہ آئینہ وہ بال ہے وہ چھالا ہے اس کا
حیرت میں ہوں میں دیکھ کے بس پیٹ کمر ناف
ہو گور گڑھا کوچۂ جاناں میں ہمارا
ہم مر گئے ہیں دیکھ کے بس ایک نظر ناف
ہر عضو بھڑکنے میں ہے اے مہرؔ سقنقور
جالی کی وہ کرتی تو ہے جال اور بھنور ناف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.