اس سنگ آستاں پہ جبین نیاز ہے
اس سنگ آستاں پہ جبین نیاز ہے
وہ اپنی جانماز ہے اور یہ نماز ہے
ناساز ہے جو ہم سے اسی سے یہ ساز ہے
کیا خوب دل ہے واہ ہمیں جس پہ ناز ہے
پہنچا ہے شب کمند لگا کر وہاں رقیب
سچ ہے حرام زادے کی رسی دراز ہے
اس بت پہ گر خدا بھی ہو عاشق تو آئے رشک
ہرچند جانتا ہوں کہ وہ پاکباز ہے
مداح خال روئے بتاں ہوں مجھے خدا
بخشے تو کیا عجب کہ وہ نکتہ نواز ہے
ڈرتا ہوں خنجر اس کا نہ بہہ جائے ہو کے آب
میرے گلے میں نالۂ آہن گداز ہے
دروازہ مے کدے کا نہ کر بند محتسب
ظالم خدا سے ڈر کہ در توبہ باز ہے
خانہ خرابیاں دل بیمار غم کی دیکھ
وہ ہی دوا خراب ہے جو خانہ ساز ہے
شبنم کی جائے گل سے ٹپکتی ہیں شوخیاں
گلشن میں کس کی خاک شہیدان ناز ہے
آہ و فغاں نہ کر جو کھلے ذوقؔ دل کا حال
ہر نالہ اک کلید در گنج راز ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.