اس سے الگ ہو ایسی مری ذات ہی نہیں
اس سے الگ ہو ایسی مری ذات ہی نہیں
میرا نہیں ہے وہ تو کوئی بات ہی نہیں
اوروں سے مل کے بچتا ہے کچھ وقت ہی کہاں
ہوتی ہے خود سے میری ملاقات ہی نہیں
جنبش ہے تن بدن میں دھڑکتا نہیں ہے دل
یوں ہو گئے مشینی کہ جذبات ہی نہیں
معدود چند ہیں یہ مگر قد الگ الگ
اپنی تو انگلیوں میں مساوات ہی نہیں
ایسی جگہ بھی ہے کہ جلاتے نہیں چراغ
جیسے وہاں پہ آتی کبھی رات ہی نہیں
رہتی ہے پیاس کب جو نظر سے نظر ملے
آنکھوں سے بڑھ کے کوئی خرابات ہی نہیں
اے بدرؔ شاعرانہ تعلی ہے خوب شے
ایسا یہ دعویٰ ہے کہ جسے مات ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.