اس سے باتوں میں نہ الجھا کیجئے
اس سے باتوں میں نہ الجھا کیجئے
کیوں کسی آفت کا سودا کیجئے
دفن ہیں سچائیاں چاروں طرف
آپ خاموشی سے نکلا کیجئے
گزرے لمحوں سے بھی ملتا ہے سبق
یاد ماضی کو ٹٹولا کیجئے
کتنا گہرا ہے سمندر دیکھیے
اور پھر دامن بھگویا کیجئے
جو گناہ کے راستوں پر چل پڑے
اس کو راہ حق دکھایا کیجئے
ہے ترے محبوب کی مہندی کا رنگ
اس کو آنکھوں سے لگایا کیجئے
کر کے چہرے پر رقم سچائیاں
آئنہ پھر آپ دیکھا کیجئے
روز مل کر بھی نہیں پہچانتے
آشنائی کا نہ دعویٰ کیجئے
لب پہ ہو شکر خدا ہر حال میں
زندگی کو یوں گزارا کیجئے
آپ سے جو ٹوٹ کر ملتا نہ ہو
اس سے ملنے کی تمنا کیجئے
گنگنا کر آپ یہ میری غزل
ایک شاعر کو نہ رسوا کیجئے
خوف ہے جو تند جھونکوں کا سعیدؔ
مت چراغوں کو جلایا کیجئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.