اس سے بچھڑ کے باب ہنر بند کر دیا
اس سے بچھڑ کے باب ہنر بند کر دیا
ہم جس میں جی رہے تھے وہ گھر بند کر دیا
شاید خبر نہیں ہے غزالان شہر کو
اب ہم نے جنگلوں کا سفر بند کر دیا
اپنے لہو کے شور سے تنگ آ چکا ہوں میں
کس نے اسے بدن میں نظر بند کر دیا
اب ڈھونڈ اور قدر شناسان رنگ و بو
ہم نے یہ کام اے گل تر بند کر دیا
اک اسم جاں پہ ڈال کے خاک فرامشی
اندھے صدف میں ہم نے گہر بند کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.