اس سے ہے اگر پیار بتا کیوں نہیں دیتے
اس سے ہے اگر پیار بتا کیوں نہیں دیتے
ہوتا ہو کہیں بھی وہ صدا کیوں نہیں دیتے
پلتی ہے خلش جس سے نہاں خانۂ دل میں
تم ایسی عداوت کو مٹا کیوں نہیں دیتے
جو پیاس کی شدت کو سمجھنے سے ہو قاصر
اس لب پہ کوئی دھوپ سجا کیوں نہیں دیتے
رہتے ہیں جو فکروں کی گپھاؤں میں انہیں تم
اک خواب مسرت کا دکھا کیوں نہیں دیتے
دیکھا نہیں جاتا ہے غم ہجر کسی کا
بچھڑے ہوئے لوگوں کو ملا کیوں نہیں دیتے
تم پر جو بھروسہ ہے کہیں ختم نہ ہو جائے
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے
بیٹھے ہو وہی بات لئے آج نظرؔ تم
ماضی کے شب و روز بھلا کیوں نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.