اس سے مل کر بھی رہا پیاسا تو پھر
اس سے مل کر بھی رہا پیاسا تو پھر
وہ نہ بن پایا اگر دریا تو پھر
آئنہ سچ بولتا ہے سچ ہے یہ
وہ جو شوخی پر اتر آیا تو پھر
ایسا ویسا سوچتا رہتا ہوں میں
ایسا ویسا اس نے بھی سوچا تو پھر
وہ نہ ٹالے گا مری اس بات کو
اس نے مجبوراً اگر ٹالا تو پھر
جس کی خاطر جوجھتا رہتا ہوں میں
زندگی ہی میں اسے پایا تو پھر
میرا کیا مجنوں ابھی بن جاؤں گا
وہ نہ بن پائی اگر لیلیٰ تو پھر
میں سمجھتا ہوں جسے مخلص مرا
آستیں کا سانپ وہ نکلا تو پھر
رک ذرا اے دل ابھی تو بھیڑ ہے
وہ جب ہو جائے گا جو تنہا تو پھر
سرد شعلہؔ جان کر چھیڑو نہ تم
بے ارادہ میں اگر بھڑکا تو پھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.