اس سے ملا تو دل مرا سرشار ہو گیا
اس سے ملا تو دل مرا سرشار ہو گیا
اور پھر بچھڑ کے خود سے ہی بیزار ہو گیا
کوڑی کے بھاؤ بکتا ہے اس دور میں ضمیر
انسان کا وجود ہی بازار ہو گیا
رشتے ہوس کی آگ میں ایسے جلے کے بس
اب تو یقین اپنوں پہ دشوار ہو گیا
حرص و ہوس کی آگ تھی ہر سو جلی ہوئی
لیکن ضمیر میرا مددگار ہو گیا
پتھر کی چوٹ سہہ گیا کچھ بھی ہوا نہیں
لفظوں کا تیر دل کے مرے پار ہو گیا
آنکھوں سے تیری یاد کا ساون برس پڑا
سپنا مری حیات کا ساکار ہو گیا
- کتاب : آہٹ دیوان عزیز (Pg. 74)
- Author : ارشاد عزیز
- مطبع : مرکزی پبلیکیشنز،نئی دہلی (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.