اس سے مرے غموں کا مداوا نہیں ہوا
اس سے مرے غموں کا مداوا نہیں ہوا
میرے لیے وہ شخص مسیحا نہیں ہوا
ہوں گے بہت حسین زمانہ میں کیا کروں
یہ دل کسی کے حسن پہ شیدا نہیں ہوا
سمجھے گا کیسے وہ بھلا پھر دل کی بات کو
جس کا کسی کے دل میں ٹھہرنا نہیں ہوا
کرتے ہیں آسماں پہ وہ پرواز اس طرح
جیسے کبھی زمیں پہ اترنا نہیں ہوا
رکھا ہے دوستی کا بھرم دوستوں نے خوب
تنہا بھی ہو کے میں کبھی تنہا نہیں ہوا
تازہ رہے نہ زخم بھلا کیوں اے دوستو
دشمن کا ہو گیا ہے وہ میرا نہیں ہوا
پہلو میں ان کو دیکھا تو شمشادؔ بارہا
خود کی دعا پہ ہم کو بھروسہ نہیں ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.