اس سے پھر کیا گلا کرے کوئی
اس سے پھر کیا گلا کرے کوئی
جو کہے سن کے کیا کرے کوئی
ہم بھی کیا کیا کہیں خدا جانے
گر ہماری سنا کرے کوئی
ہائے وہ باتیں پیار کی شب وصل
بھولے کیا یاد کیا کرے کوئی
لوگ کیوں پوچھتے ہیں حال مرا
ذکر کس بات کا کرے کوئی
درد دل کا علاج ہو کس سے
یوں مسیحا ہوا کرے کوئی
بے وفا گر کہوں تو کہتے ہیں
کیا ہر اک سے وفا کرے کوئی
جائے گر جاں تو سو ہیں تدبیریں
جائے گر دل تو کیا کرے کوئی
کوئی اپنی خطا تو ہو معلوم
عذر کس بات کا کرے کوئی
دل کا کچھ حال ہی نہیں کھلتا
گر مرض ہو دوا کرے کوئی
کبھی میں نے بھی کچھ کہا تم سے
نہ سنو، کچھ کہا کرے کوئی
تم سے بے رحم پر نہ دل آئے
اور آئے تو کیا کرے کوئی
سیکڑوں باتیں کہہ کے کہتے ہیں
پھر ہمیں کیوں خفا کرے کوئی
کوئی کب تک نہ دے جواب تمہیں
چپکا کب تک سنا کرے کوئی
شکوہ اس بت کا ہر کسی سے نظامؔ
اس سے کہہ دے خدا کرے کوئی
- کتاب : kulliyat-e-nizaam (Pg. 355)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.