اس سے تسلیم بس یوں ہی سی ہے
اس سے تسلیم بس یوں ہی سی ہے
برف احساس کی جمی سی ہے
چلئے احباب کو تو جان گئے
یہ مصیبت تو عارضی سی ہے
کچھ تو چارہ گری کرے کوئی
آج کچھ درد میں کمی سی ہے
آج چپکے سے کس کی یاد آئی
دل کے آنگن میں چاندنی سی ہے
کس نے ترک وفا کیا پہلے
یہ شکایت بھی باہمی سی ہے
حسرتو اب تو ہو چلو خاموش
نبض بیمار کی تھمی سی ہے
عمر گزری جسے بیاں کرتے
وہ کتھا اب بھی ان کہی سی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.