Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس سے یہ بات بھی پوچھوں گا کبھی مل کر کے

واجد حسین ساحل

اس سے یہ بات بھی پوچھوں گا کبھی مل کر کے

واجد حسین ساحل

MORE BYواجد حسین ساحل

    اس سے یہ بات بھی پوچھوں گا کبھی مل کر کے

    تیرے سینہ میں کوئی چیز ہے کیا دل کر کے

    یار آئے تھے مرے یوں تو مدد کو لیکن

    چل دئے کام مرا اور بھی مشکل کر کے

    یہ محبت کا الیکشن ہے بھلا کیا لڑنا

    دونوں سرکار بنا لیں گے چلو مل کر کے

    میں ہوں وہ خواب جو محدود رہا آنکھوں میں

    اس نے دیکھا نہیں دل میں کبھی داخل کر کے

    تجھ سے ملنے کو کئے اتنے وظیفے میں نے

    لوگ اب مجھ کو چڑھانے لگے آ مل کر کے

    مجھ سے شہرت تو ابھی دور بہت ہے لیکن

    میں بھی اک روز رہوں گا تجھے حاصل کر کے

    جا کے اک بار مسیحا سے یہ کہہ دے کوئی

    تیرا بیمار تو مر جائے گا تل تل کر کے

    اس سے پہلے میں ادھوری سی کوئی شے تھا مگر

    رکھ دیا مجھ کو ترے عشق نے کامل کر کے

    تم سے وہ پوچھنے آئیں گے کسی دن یارو

    کوئی دیوانہ تھا شاعر یہاں ساحلؔ کر کے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے