اس سے یہ بات بھی پوچھوں گا کبھی مل کر کے
اس سے یہ بات بھی پوچھوں گا کبھی مل کر کے
تیرے سینہ میں کوئی چیز ہے کیا دل کر کے
یار آئے تھے مرے یوں تو مدد کو لیکن
چل دئے کام مرا اور بھی مشکل کر کے
یہ محبت کا الیکشن ہے بھلا کیا لڑنا
دونوں سرکار بنا لیں گے چلو مل کر کے
میں ہوں وہ خواب جو محدود رہا آنکھوں میں
اس نے دیکھا نہیں دل میں کبھی داخل کر کے
تجھ سے ملنے کو کئے اتنے وظیفے میں نے
لوگ اب مجھ کو چڑھانے لگے آ مل کر کے
مجھ سے شہرت تو ابھی دور بہت ہے لیکن
میں بھی اک روز رہوں گا تجھے حاصل کر کے
جا کے اک بار مسیحا سے یہ کہہ دے کوئی
تیرا بیمار تو مر جائے گا تل تل کر کے
اس سے پہلے میں ادھوری سی کوئی شے تھا مگر
رکھ دیا مجھ کو ترے عشق نے کامل کر کے
تم سے وہ پوچھنے آئیں گے کسی دن یارو
کوئی دیوانہ تھا شاعر یہاں ساحلؔ کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.