اس شہر سے ایسا کوئی رشتہ بھی نہیں ہے
اس شہر سے ایسا کوئی رشتہ بھی نہیں ہے
فرصت بھی نہیں ہے مجھے جانا بھی نہیں ہے
پینا ہے تو ہم جام شہادت ہی پئیں گے
اب اس کے سوا دوسرا چارہ بھی نہیں ہے
آئندہ کبھی بیٹھ کے کچھ بات کریں گے
موسم بھی نہیں ہے ابھی موقع بھی نہیں ہے
ملتا تھا بڑے شوق سے پہلے وہ سر شام
اب دیکھ کے کٹ جاتا ہے آتا بھی نہیں ہے
اس ملک میں مجرم ہے وہی ہاتھ میں جس کے
ہتھیار بڑی چیز ہے تیشہ بھی نہیں ہے
یہ گردش ایام کی وحشت ہے کہ دانشؔ
بچہ کوئی اب شہر میں روتا بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.