اس شوخ کے لطیف اشاروں کو دیکھیے
اس شوخ کے لطیف اشاروں کو دیکھیے
بکھرے ہوئے حسین نظاروں کو دیکھیے
ہر ایک شے میں اس کا ہی جلوہ ہے رو بہ رو
یہ ایک دیکھیے کہ ہزاروں کو دیکھیے
نظروں میں گر سمایا ہے اس یار کا جمال
در در گلی گلی میں نگاروں کو دیکھیے
یہ کس کے رنگ و روپ کا عکس جمیل ہے
چھائی ہوئی چمن میں بہاروں کو دیکھیے
نیرنگی حیات ہے ہر سمت جلوہ گر
طوفاں کو دیکھیے کہ کناروں کو دیکھیے
پردے اٹھا کے آج شبستان عیش کے
ہاں اک نگاہ درد کے ماروں کو دیکھیے
الفت میں تیری ہار چکے ہیں جو جان و دل
اپنے کبھی تو سینہ فگاروں کو دیکھیے
کیوں عمر مختصر کو کریں وقف رنج و غم
دم بھر تو زندگی کی بہاروں کو دیکھیے
دم بھر کہیں تھمیں نہ یہ روکے کہیں رکیں
اس قلزم حیات کے دھاروں کو دیکھیے
سیر چمن نہ یار نہ مطرب نہ شغل مے
کیا دیکھ کر حبیبؔ بہاروں کو دیکھیے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 59)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.