اس ستم گر میں ڈال دی میں نے
اس ستم گر میں ڈال دی میں نے
جان پتھر میں ڈال دی میں نے
کپ میں گرمی دکھا رہی تھی بہت
چائے ساسر میں ڈال دی میں نے
ماہ بھر کی کمائی جوڑی اور
اس کے زیور میں ڈال دی میں نے
پھر لپیٹا اسے بہ وقت سحر
نیند بستر میں ڈال دی میں نے
اک ترا ہجر ایک اس کا وصال
آگ ساگر میں ڈال دی میں نے
وہ جو کھلتا تھا اس کے گھر کی طرف
کنڈی اس در میں ڈال دی میں نے
ایک کردار مار کر آفاقؔ
جان پکچر میں ڈال دی میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.