Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس ستم گر نے مجھے آج پکارا کیوں ہے

نیلم بھٹی

اس ستم گر نے مجھے آج پکارا کیوں ہے

نیلم بھٹی

MORE BYنیلم بھٹی

    اس ستم گر نے مجھے آج پکارا کیوں ہے

    سرد ہونٹوں پہ مروت کا فسانہ کیوں ہے

    مری وحشت ہے چھپی اس کی نظر میں کیوں کر

    اس کا چہرہ مرے چہرے کی طرح کا کیوں ہے

    بادۂ جاں میں اترتا ہے جو قطرہ قطرہ

    وہ دل افروز سخن درد نے سینچا کیوں ہے

    دامن دل میں چھپائی ہیں گلابی یادیں

    کون مہکا ہے یہاں آج یہ دھڑکا کیوں ہے

    وہ مجھے کہتا ہے خوشبو ہوں غزل ہوں اس کی

    اس کے لہجے میں مگر خوف خزاں کا کیوں ہے

    فاصلے بڑھنے لگے کم نہ ہوئی مجبوری

    دل برباد کو اک شخص کا سودا کیوں ہے

    رسم الفت کو نبھاتا ہے نہ جاتا ہے کہیں

    وہ مجھے بھول چکا ہے تو چھپاتا کیوں ہے

    راز کھلتا ہے محبت کا ذرا رک رک کر

    سرخ پھولوں کے لیے کوئی دوانہ کیوں ہے

    گرچہ نیلمؔ نے کسی خواب کو سوچا تو نہیں

    اس کی آنکھوں میں ابھی ایک دریچہ کیوں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے