اس طرف آنکھ کے رستے سے نکالے دھوکے
اس طرف آنکھ کے رستے سے نکالے دھوکے
اس طرف دل نے حسیں پھر نئے پالے دھوکے
کر دیا پہلے سرابوں کے حوالے اور پھر
میں نے پیاسے کو پکارا کہ سنبھالے دھوکے
ہر قدم پر رہا بیدار یہ نا بینا پن
کھا گئے یار مگر دیکھنے والے دھوکے
ایک دو ہو تو یقیں جان کے کر لوں لیکن
یار تو نے تو ہر اک بات میں ڈالے دھوکے
رقص کرتے ہیں اندھیروں میں تو عریاں شب بھر
اوڑھ کر رہتے ہیں دن بھر ہی اجالے دھوکے
دل کے حق میں تو وہ ہی ایک بشر دانہ ہے
موند کر آنکھ جو سینے سے لگا لے دھوکے
ریزہ ریزہ ہے مری پیاس یقینی لیکن
قطرہ قطرہ یہ ترے سارے پیالے دھوکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.