اس طرف اہل حسد ہیں جو بجھاتے ہیں چراغ
اس طرف اہل حسد ہیں جو بجھاتے ہیں چراغ
اس طرف ہم ہیں چراغوں سے جلاتے ہیں چراغ
چین ماں باپ کی آنکھوں کو نہیں آتا ہے
جب تلک لوٹ کے گھر میں نہیں آتے ہیں چراغ
یہ ترقی ہے کہ تہذیب کا گرتا معیار
آنکھیں اس دور میں سورج سے ملاتے ہیں چراغ
اس طرف وہ بھی پریشاں ہیں محبت کر کے
رات بھر ہم بھی جلاتے ہیں بجھاتے ہیں چراغ
میں ضعیفی کے اندھیروں میں پڑا ہوں اپنے
کب تلک دیکھو مرا ساتھ نبھاتے ہیں چراغ
سب کی فطرت میں نہیں ہوتا اجالے کرنا
اپنے گھر کو بھی کبھی آگ لگاتے ہیں چراغ
ہو گئی خاک محبت کی کہانی لیکن
آج بھی ہم تری یادوں کے جلاتے ہیں چراغ
ہم سے آتی نہیں نفرت کی تجارت اے فرازؔ
ہم سخنور ہیں محبت کے جلاتے ہیں چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.