اس زمیں پر ہوں کہ جس کا آسماں گم ہو گیا ہے
اس زمیں پر ہوں کہ جس کا آسماں گم ہو گیا ہے
چلچلاتی دھوپ سر پر سائباں گم ہو گیا ہے
تھے نشاں جو منزلوں کے بن گئے ہیں سنگ حیرت
راستوں کے پیچ و خم میں کارواں گم ہو گیا ہے
ہاں یہی بستی کہ جس میں کچھ کھنڈر کچھ جھونپڑے ہیں
ایک چھپر کا مرا گھر تھا یہاں گم ہو گیا ہے
کل یہاں سیلاب غم تھا بچھ گئی ہیں آج آنکھیں
خشک ہیں صحرا کے لب آب رواں گم ہو گیا ہے
ان سے کیا بچھڑے سروشؔ اب زندگی ہی رائیگاں ہے
ایسا لگتا ہے کہ جیسے کل جہاں گم ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.