اسے بھلا نہ سکی نقش اتنے گہرے تھے
اسے بھلا نہ سکی نقش اتنے گہرے تھے
خیال و خواب پہ میرے ہزار پہرے تھے
وہ خوش گماں تھے تو جو خواب تھے سنہرے تھے
وہ بد گماں تھے اندھیرے تھے اور گہرے تھے
جو آج ہوتی کوئی بات بات بن جاتی
اسے سنانے کے امکان بھی سنہرے تھے
سماعتوں نے کیا رقص مست ہو ہو کر
صدا میں اس کی حسیں بین جیسے لہرے تھے
ہمارے درد کی یہ داستان سنتا کون
یہاں تو جو بھی تھے منصف وہ سارے بہرے تھے
چلے گئے وہ شرر بو کے اس قبیلے میں
تو قتل ہونے کو شاہینؔ ہم بھی ٹھہرے تھے
- کتاب : Gaye Ruton Ke Zakhm (Pg. 80)
- Author : Salma Shaheen
- مطبع : Educational Publishing House (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.