اسے غرور بہت اب ہے پارسائی کا
اسے غرور بہت اب ہے پارسائی کا
کوئی تو ہو کے جو دعویٰ کرے خدائی کا
اسے یہ رنج کہ اس کا کہا نہیں مانا
مجھے ملال ہوا اپنی نارسائی کا
تو وقت رہتے مجھے کیوں صدا نہیں دیتا
کبھی تو لطف اٹھا میری ہم نوائی کا
قفس بدن کا جو اک آن میں ادھر ٹوٹا
تو روح جشن منانے لگی رہائی کا
اسے بھی اپنے کئی دوست مل گئے امرتؔ
تجھے بھی وقت ملا خود سے آشنائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.